آج کل کے دور میں جیسا ماحول تیزی سے پھیل رہا ہے باغی بچہ فوراً باہر کے ماحول کو قبول کرلیتا ہے۔ والدین کو اپنے بچوں کو برے ماحول سے بچانا اور خیر کا پیغام اپنی نسل کو دینا بہت ضروری ہے۔ بچوں کو بہتر تعمیری دلچسپیاں او رمشاغل فراہم کرکے مضبوط اور توانا بنانے والے کھیل میں شامل کرنا چاہیے جس سے ذہن اور جسم دونوں کی نشوونما ہو۔ نشانہ بازی، تیراکی، رسہ کشی، کبڈی، باسکٹ بال، ٹیبل ٹینس، کُشتی بہترین کھیلیں ہیں مگر آج کل بچوں کے ہاتھوں میں موبائل دیکھ کر بہت حیرانگی ہوتی ہے جبکہ یہی عمر بھٹک جانے کی ہے۔ نوجوان نسل دن بدن فیس بک کے فوبیا کا شکار ہے۔ جسے دیکھو ہاتھ میں موبائل اور فیس بک۔ ہر کوئی اسی بخار میں مبتلا ہے۔ جس سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم ہونے کے ساتھ خود پرستی اور نفسیاتی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ اس لیے والدین پر ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی حرکات و سکنات پر نظر رکھیں۔ وطن عزیز میں بڑھتی ہوئی فحاشی دیمک کی طرح ہمارے معاشرے کو کھوکھلا کررہی ہے۔ اپنے بچوں کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ اخلاقی اور اسلامی تعلیمات سے روشناس کروائیں جس طرح والدین چھوٹے بچوں کی نگرانی کرتے ہیں کہ کہیں کوئی نقصان نہ کر بیٹھیں اسی طرح جب بچے شعور کی آنکھ کھولتے ہیں تو ان کو اچھے برے کی تمیز، دوست دشمن کی پہچان دیں۔موبائل کیمرے والے اور واٹس ایپ کی وجہ سے نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے۔ اگر فون دینا بہت ضروری ہوتو خود نگرانی کریں۔ بچوں کو موبائل کے نقصانات سے آگاہی دیں کہ یہ صرف دماغی اور جسمانی دیمک ہے بچوں کی صحبت کا بہت خیال رکھیں۔ کن دوستوں میں اٹھتے بیٹھتے اور کن میں کھیلتے ہیں۔ بچوں کو گاہے بگاہے اولیاء اللہ نیک لوگوں کی صحبت میں ضرور لے جایا کریں۔ یہ بچے آپ(والدین) کے ہی ہیں۔ ان کی تعلیم و تربیت کی اصل ذمہ داری آپ کی ہی ہے۔ والدین اگر اپنی ذمہ داری پوری کریں تو مسائل پیدا ہی نہ ہو۔ ہر شخص سے قیامت کے دن اس کے بارے میں سوال ہوگا۔ بچوں کو مسنون دعائیں سکھائیں اور روزانہ پڑھنے کی تلقین کریں۔ صبح نماز فجر کے بعد مسنون دعائیں اور آیت الکرسی پڑھ کر بچوں کا حصار باندھیں حدیث میں اسکی بہت اہمیت بتائی گئی ہے اسکے علاوہ صدقہ برائیوں کے ستر دروازے بند کرتا ہے۔ روزانہ کچھ نہ کچھ صدقہ بچوں کے ہاتھ سے نکلوائیں۔ صدقے کی برکت سے حفاظت ہوتی ہے اور مصیبتیں اور بلائیں ٹل جاتی ہیں۔
بچوں کو یقین دلائیں والدین جو بھی کررہے ہیں بچوں کی بہتری اور ان کے تحفظ کے لیے ہے۔ اس طرح آپ کامیاب انسان بن سکتے ہیں۔ اولاد بھی والدین کے حقوق تب ادا کرے گی جب والدین خود پہلے اپنے حقوق ادا کریں۔ والدین کا یہ حق ہے کہ وہ حلال روزی سے بچوں کی پرورش کریں۔ غذا کا انسان کے خیالات و جذبات پر اثر پڑتا ہے۔ سادہ اور گھر پر پکی ہوئی غذا کھلائیں۔ باہر کی چٹ پٹی اشیاء سے پرہیز کریں۔ گھر کے کاموں میں شریک کریں ترتیب زندگی سیکھائیں۔ زندگی کو زندگی کی طرح بسر کرنا سیکھائیں۔بچہ تعلیم کیساتھ تربیت کا ضرورت مند ہے اس کا حق ادا کیجئے ۔ آئیے! سب مل کر اپنے قوم و ملت کے لیے اور بہترین امت بنانے کے لیے اپنی نسل پر بھرپور توجہ دیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں